رجب میں نیاز

رجب میں نیاز کا شرعی حکم: ایصالِ ثواب کا مستحسن عمل

ماہِ رجب میں تبرک کی نیاز کا اہتمام کرنا ایک مستحسن عمل ہے جو ایصالِ ثواب کی نیت سے کیا جاتا ہے۔ اس عمل میں میٹھی روٹیاں تیار کی جاتی ہیں، جن پر سورۂ ملک کی تلاوت کرکے دم کیا جاتا ہے، اور پھر انہیں صدقہ و خیرات کے طور پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ اسے عوامی طور پر “تبرک کی روٹی” یا “نیاز” کہا جاتا ہے۔

رجب میں نیاز کا شرعی حکم

دارالافتاء اہلِ سنت (دعوتِ اسلامی) کے مطابق، ماہِ رجب میں نیاز کرنا جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔ یہ عمل ایصالِ ثواب کی ایک صورت ہے، جو شریعت میں مستحسن قرار دی گئی ہے۔ بہارِ شریعت میں مذکور ہے:

“ماہِ رجب میں بعض جگہ سورۂ ملک چالیس مرتبہ پڑھ کر روٹیوں یا چھوہاروں پر دم کرتے ہیں اور ان کو تقسیم کرتے ہیں اور ثواب مردوں کو پہنچاتے ہیں، یہ بھی جائز ہے۔”

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس طرح کی نیاز کا اہتمام کرنا شرعاً درست اور باعثِ ثواب ہے۔

ایصالِ ثواب کی اہمیت

ایصالِ ثواب کا مطلب ہے کہ اپنے نیک اعمال کا ثواب دوسروں، خصوصاً مرحومین، کو پہنچانا۔ اسلامی تعلیمات میں ایصالِ ثواب کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ تبرک کی نیاز کے ذریعے مرحومین کو ثواب پہنچانے کا یہ طریقہ صدیوں سے مسلمانوں میں رائج ہے اور اسے بزرگانِ دین نے بھی سراہا ہے۔

نتیجہ

ماہِ رجب میں تبرک کی نیاز کا اہتمام کرنا، جس میں میٹھی روٹیاں تیار کرکے ان پر سورۂ ملک کی تلاوت کی جاتی ہے اور پھر انہیں صدقہ و خیرات کیا جاتا ہے، ایک جائز اور مستحسن عمل ہے۔ یہ ایصالِ ثواب کی ایک صورت ہے جو شریعت میں پسندیدہ ہے اور اس پر عمل پیرا ہوکر ہم مرحومین کو ثواب پہنچا سکتے ہیں۔

Leave a comment